"نعت رسول مقبول"
اذ قلم! جناب محسن نقوی صاحب"
الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے،
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے،
سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں،
کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے،
آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند،
لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے،
خورشید تیری راہ میں بھٹکتا ہوا جگنو،
مہتاب تیرا ریزہ نقشِ کف پا ہے،
ولیل تیرے سایہ گیسو کا تراشا،
ولعصر تیری نیم نگاہی کی ادا ہے،
رگ رگ نے سمیٹی ہے تیرے نام کی فریاد،
جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے،
خالق نے قسم کھائی ہے اُس شہر اماں کی،
جس شہر کی گلیوں نے تجھے ورد کیا ہے،
اِک بار تیرا نقشِ قدم چوم لیا تھا،
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے،
سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی،
بے زر کو ابوزر تیری بخشش نے کیا ہے،
ثقلین کی قسمت تیری دہلیز کا صدقہ،
عالم کا مقدر تیرے ہاھتوں پہ لکھا ہے،
اُترے گا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں،
قرآن تیری خاطر ابھی مصروفِ ثنا ہے،
اب اور بیاں کیا ہوکسی سے تیری مدحت،
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِِ خدا ہے،
اے گنبدِ خضرا کے مکین میری مدد کر،
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے،
بخشش تیری آٓنکھوں کی طرف دیکھ رہی ہے،
محسن تیرے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے،
No comments:
Post a Comment