عقد جناب سیده و مولا علی ع بازبان خطیب آل محمد سید اظہر حسن زیدی
جیسے ھم مولویوں کی دوڑ مسجد تک ھوتی ھے ویسے رسول اللہ ص کی دوڑ اللہ تعالی تک ھوتی ھے -
قریش کے طعنوں سے تنگ آ کر رسول اللہ ص نے مصلی بچھایا اور دعا کی
خدایا! تو نے ھی میری بیٹی کو جنت کا ثمر بنایا ، سیده نساء بنایا ، تو ھی کہتا ھے که جب تک جوڑ برابر کا نه ھو رشته نه ھو - اب تو خود ھی بتا یه رشته کہاں ھوگا -
اللہ تعالی نے فرمایا :
محمد ! گھبراؤ نہیں ، رشتہ ھمارے گھر ھوگا ، بتاؤ منظور ھے ?
رسول اللہ ص نے فرمایا رشتہ تو منظور ھے لیکن باقاعده منظوری کیلیے رسم بھی ھونی چاھیے -
اللہ تعالی نے فرمایا آج رات کو ھم رشتہ بھیجیں گے -
الله نے کہکشاں کی سڑکیں بنا دیں ، نصری و شیریں کے صوفے بچھا دیے ، سنبله کے گلدستے اور قوس قضا کی قناتیں لگا کر بادل کا سائبان لگا دیا ، تمام مخلوق بشمول سوا لاکھ انبیاء اپنی کرسیوں پر آ کر بیٹھ گئے ، ملائکه انتظام میں کھڑے ھو گئے اور حوریں جنت کے دریچے کھول کر اس محفل کا نظارہ کرنے لگیں -
جب محفل سج گئی تو اللہ عزوجل نے جلال و جبروت سے خطبه شروع کیا
" اے آسمان والو!
قلعہ معلی ،خانه کعبه میں پیدا ھونے والے سعادت مند فرزند کا رشتہ رحمت اللعالمین کی دختر سے کرنا چاھتے ھیں ، آج قدرت و رحمت میں جوڑ ھوگا " -
یه سن کر تمام مخلوق سماوی نے یه کہه کر مبارک باد دی که اس سے بہتر کیا جوڑ ھو سکتا ھے ، مبارک ھو -
اس خوشی کے موقع پر ھمیں انعام دیا جاۓ
اللہ تعالی نے فرمایا
انعام تمہارا تمہیں ضرور ملے گا لیکن ملے گا اس وقت جب سیده س کی بارات اسکے گھر پہنچے گی -
رخصتی جناب سیده فاطمه الزھراء س بازبان خطیب آل محمد سید اظہر حسن زیدی
حضور اکرم ص نے ایک ناقه پر محمل لگا کر جناب سیده س کو اس میں بٹھا دیا ، اور تمام امھات المومنین کو حکم دیا که میری بیٹی کی بارات کے پیچھے پیچھے مدحت والے اشعار پڑھتے ھوۓ چلو -
امھات المومنین سیده کی خوشی میں اشعار پڑھ رھے تھے اور رسول خدا ص جناب خدیجه س اور جناب ابوطالب ع کو یاد کر کر کے زار و قطار رو رھے تھے -
ھاۓ آج خدیجه س زنده ھوتی ،
ھاۓ آج جناب ابوطالب ع زنده ھوتے
اور دیکھتے که زمین و آسمان والے سب فاطمه الزھراء س اور علی مرتضی ع کی خوشی میں خوشیاں منا رھے ھیں -
بنی ھاشم کی قیادت میں جناب سیده س کی بارات جا رھی تھی تو اچانک رسول خدا ص نے جناب سلمان محمدی رض کو بلایا اور ناقه کی مہار جناب سلمان کو دے دی اور بتا دیا که ھم خاندان رسالت ھر ایک کی محبت و مودت کا صله ضرور دیتے ھیں ، اگر کوئی غیر اتنا قابل بھروسہ ھو تو ھم اسکو اپنا بنا دیتے ھیں ، اور اگر کسی میں قابلیت و اھلیت نه ھو تو اسکو اپنے پاس نہیں آنے دیتے ، اپنے سے دور دور رکھتے ھیں -
محمد مصطفی ص کی بیٹی کی بارات علی مرتضی ع کے گھر آ گئی - اور سیده طاھره س کی شادی ھوگئی -
آج ھم اس بابرکت شادی کی خوشی میں جشن منا رھے ھیں - آج ھماری عید کا دن ھے -
آج ھم کو رونے کا طعنه دینے والے لوگوں کو بتا دینا چاھتے ھیں که ھم جیسا کوئی ہنس بھی نہیں سکتا -
آج سننے والی مومنین باراتی بن جائیں اور میں اس گھر کا بھانڈ بن جاتا ھوں اور مولا سے فریاد کرتے ھیں که ھمیں بھی اس خوشی کے موقع پر کچھ انعام عطا ھو -